اسرائیلی پارلیمنٹ ارکان کی کثرت رائے سے تحلیل کر دی گئی ہے جس کے بعد 17 مارچ 2015ء کو نئے پارلیمانی چنائو کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کے آخری اجلاس میں پارلیمنٹ میں شامل تمام جماعتوں کے ارکان نے شرکت کی اور مجموعی طور پر 93 ارکان نے کنیسٹ کو تحلیل کرنے کے حق میں رائے دی۔ اجلاس میں کسی رکن کی جانب سے رائے شماری کی مخالفت نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی کنیسٹ کی تحلیل کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب موجودہ حکمراں اتحاد میں
شامل کئی جماعتوں کی جانب سے اسرائیل کو یہودیوں کی قومی نظریاتی مملکت قرار دینے کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
استعفیٰ دینے والوں میں وزیر انصاف زیپی لیونی اور وزیر خزانہ یائیر لبید شامل تھے۔ یہ دونوں رہنما الگ الگ سیاسی جماعتوں سے تعلق تھا اور ان کے کئی وزراء نیتن یاھو کی کابینہ کا حصہ تھے۔
حکمراں اتحاد میں اختلافات کے بعد ملک کے سیکولر اور مذہبی شدت پسند سیاسی گروپوں نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور وسط مدتی انتخابات کرانے پر اتفاق کیا تھا۔